Pakistan ke ameer tareen insan ki story

پاکستان کے امیرترین انسان کی کامیابی کی داستان
شاہد خان پاکستان کا سب سے امیر ترین انسان ہے اور امریکہ کے امیر ترین افراد میں اس کا شمار84 نمبر پر کیا جاتا ہے۔ شاہد خان کی کامیابی کو تو بہت سے لوگ جانتے ہیں مگر وہ شروع سے امیر نہیں تھے انہیں انتہائی کٹھن حالات کا مقابلہ کرنا پڑا۔ شاہد خان لاہور کے ایک مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ انکا خاندان تعمیرات کے شعبے سے واپستہ تھا۔ انکی والدہ ایک یونیورسٹی میں ریاضی کی پروفیسر تھیں۔ 1967

ء میں صرف سولہ سال کی عمر میں پڑھائی کے لیے امریکہ چلے گئے۔ امریکہ میں شروع کے ایام میں رات دو ڈالر دے کر گزارتے۔ اپنا گزر بسر کرنے کے لیے انہیں ایک ہوٹل میں 1 اعشاریہ دو ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے برتن دھونا پڑے۔غرض یہ کہ انہیں ہوٹل میں چوتھے درجے کا ملازم کہہ کر بلاہا جاتا۔ انہوں نے مزدوری بھی کی اور ساتھ یونیورسٹی آف الینائیز میں انجینیرنگ کی پڑھائی کی غرض سے داخلہ بھی لے لیا۔ شاہد خان نے اس انجینیرنگ کالچ میں کچھ وقت پڑھنے کے بعد فلیکس اینڈ گیٹ نامی سپیئر پارٹس بنانے والی کمپنی میں پارٹ ٹائم نوکری شروع کر دی۔ کام کے ساتھ ساتھ پڑھائی بھی انکی مصروفیات میں شامل رہی۔ 1971ء میں انہوں نے اس انجینیرنگ کالچ میں گریجویشن کر لی۔ ڈگری ملنے کے بعد شاہد خان کو فلیکس اینڈ گیٹ کمپنی میں ڈائریکٹر کے مقام تک ترقی دے دی گئی۔ دائریکٹر بننے کے بعد شاہد خان کو احساس ہوا کہ امریکہ میں کوئی بھی کمپنی پک اپ ٹرکوں کے لیے ون پیس بمپر نہیں بنا رہی۔

تمام کمپنیاں دو یا تین پیس بمپر بنا رہی تھیں۔ یہ بمپر ٹکڑوں میں ٹرک کے ساتھ جوڑے جاتے تھے۔ سفر اور وزن کی وجہ سے بہت جلد ان بمپرز کے جوڑ کھل جاتے۔ شاہد خان نے نوکری سے استعفی دیا اور چھوٹے کاروبار کے لیے قرضے دینے والے کارپوریشن سے 50 ہزار ڈالر قرضہ لیا۔ 16 ہزار ڈالر ان کے پاس پہلے سے جمع پونجی میں موجود تھا لہذا کل ملا کہ یہ 66 ہزار ڈالر بن رہے تھے۔ انہوں نے 1978 میں ان پیسوں سے ون پیس بمپر بنانے شروع کردیے۔ ترکیب اچھی تھی جو کام کر گئی۔ دن بدن منافع اور خوشحالی انکا مقدر بنی۔ چنانچہ دو سال بعد انہوں نے فلیکس اینڈ گیٹ کمپنی خرید لی جس میں وہ طالب علمی کے دوران وہ کام کرتے رہے تھے۔

اور پھر تین بڑی آٹو موبائل کمپنیوں کو بمپروں کی فراہمی شروع کردی۔ شاہد خان پر ترقی کے دروازے کھل گئے۔ 1984ء میں ٹویوٹا کمپنی نے شاہد خان سے پک اپ ٹرکوں کے لیے بمپر خریدنا شروع کردیے۔ یہ یقیناً ایک بڑی کامیابی تھی۔ 1987ء تک شاہد خن اس کمپنی کو بمپر فراہم کرنے والے واحد صنعتکار بن گئے۔ 1989ء میں ان کی کمپنی کو ٹویوٹا کمپنی کی تمام گاڑیوں کے بمپر بنانے کی ذمہ داری آن ملی اور اس طرح وہ بہت بڑے کاروباری آدمی بنتے چلے گئے۔ 2011 ء میں انکی کمپنی میں 12 ہزار 450 ملازمین اور 48 مینوفیکچرنگ پلانٹس تھے۔
شاہد خان نے دسمبر 2011ء میں 76 کروڑ ڈالر میں امریکہ کا ایک بڑا فٹ بال کلب جیکسن ولی جیگوار خرید لیا۔ یہ امریکہ کی قومی فٹ بال لیگ ہے۔ فوربز میگزین نے ستمبر 2011ء میں شاہد خان کو دنیا کے ارب پتیوں کی فہرست میں شامل کر لیا۔ یوں وہ پاکستان کا امیرترین انسان بھی بن گیا۔ دنیا میں تقریباً ہر کامیاب انسان کی داستان رکاوٹوں اور مشکلوں سے بھری ہوتی ہیں۔ کانٹوں سے گزر کر ہی پھولوں تک پہنچنا ممکن ہوتا ہے۔


Previous
Next Post »